اے دنیا کے مسافر
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے: "دنیا جا رہی ہے اور آخرت آ رہی ہے. کچھ لوگوں کو دنیا کی چاہت ہے اور کچھ لوگوں کو آخرت کی. دیکھو ان میں رہو جو آخرت کی چاہت رکھتے ہیں اور ان میں مت رہو جو دنیا کی چاہت رکھتے ہیں. بات یہ ہے کہ آج عمل ہی عمل ہے، حساب نہیں. اور کل حساب ہی حساب ہے، عمل کی کوئی گنجائش نہیں.
لیکن آج ہمارا مسلم معاشرہ اس کے بر عکس اس قفص عنصری میں اس طرح زندگی گزار رہا ہے گویا اس کو کبھی اس سے جدا ہی نہ ہونا ہو. اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی نافرمانی عام ہو چکی ہے. دنیا کی محبت لوگوں کے دلوں میں رچ بس گئی ہے. لوگ ناچ گانوں کے، فلموں کے اور دیگر لایعنی چیزوں کے دلدادہ ہو گئے ہیں. اور بھی بہت سی ایسی چیزیں ہیں جو شریعت اسلامیہ کے دائرہ مخصوصہ سے خارج ہیں، لیکن ان کے اندر جاگزیں ہو چکیں ہیں.
فیشن پرستی ان کے اندر اس حد تک سرایت کر چکی ہے کہ وہ سنت نبوی کو فراموش کر کے فلمی ہیرو ہیروئن کو، کرکیٹروں کو اور ماڈلوں کو اپنا نمونہ بنائے ہوئے ہیں. نماز وروزہ کی فکر ان کے دلوں سے جاتی رہی ہے. مال کا ذخیرہ کرنا ان کی زندگی کا اہم ترین مقصد بن چکا ہے. اور اس طرح آخرت کی تیاریوں سے بے فکر وہ اس بات کو بھی فراموش کر چکے ہیں کہ ان کو ایک دن اس دار فانی سے کوچ کر کے رب دو جہاں کے دربار میں جمع ہو کر حساب وکتاب کے مراحل سے گزرنا ہے.
فیشن پرستی ان کے اندر اس حد تک سرایت کر چکی ہے کہ وہ سنت نبوی کو فراموش کر کے فلمی ہیرو ہیروئن کو، کرکیٹروں کو اور ماڈلوں کو اپنا نمونہ بنائے ہوئے ہیں. نماز وروزہ کی فکر ان کے دلوں سے جاتی رہی ہے. مال کا ذخیرہ کرنا ان کی زندگی کا اہم ترین مقصد بن چکا ہے. اور اس طرح آخرت کی تیاریوں سے بے فکر وہ اس بات کو بھی فراموش کر چکے ہیں کہ ان کو ایک دن اس دار فانی سے کوچ کر کے رب دو جہاں کے دربار میں جمع ہو کر حساب وکتاب کے مراحل سے گزرنا ہے.
افسوس ہے کہ آج چند ہی ایسے افراد ہیں جو آخرت کے سلسلے میں میں ہوش مند ہیں، ورنہ اکثر لوگ ضلالت وگمراہی کی دہلیز پر کھڑے ہیں. آج وقت سبک رفتاری کے ساتھ گزر رہا ہے لیکن امت مسلمہ کا حال یہ ہے کہ وہ دین وآخرت سے غافل، میدان محشر سے نا آشنا اپنی زندگی میں مست ہے.
ان تمام باتوں کی اصل وجہ دین سے اغماض برتنا ہے. اس سلسلے میں ذمہ دار کچھ حد تک والدین بھی ہیں جو اپنے بچوں کو دینی تعلیمات سے آراستہ کیے بغیر سیکولر اداروں میں داخل کر دیتے ہیں جس کے نتیجے میں بچے اسلامی تہذیب وثقافت سے عاری ہو کر مغربی تہذیب وتمدن کے شیفتہ وفریفتہ ہو جاتے ہیں.
لہٰذا اے میرے بھائیو! قبل اس کے کہ یہ قیمتی سرمایہ ہمارے ہاتھوں سے نکل جائے اور ہمیں اللہ کے حضور میں پشیمان ہونا پڑے، ہم عہد کریں کہ ان شاء اللہ اعمال صالحہ کو اختیار کرتے ہوئے آخرت کی فکر کریں گے اور دنیا وآخرت میں فلاح وبہبود کے مستحق ہوں گے.
باہمی عداوت اور قطع تعلق
باہمی عداوت اور قطع تعلق
تعليقات
إرسال تعليق
Please do not enter any spam links in the comment box.