Conditional Sentences in Urdu

1- Present (حال) کی شرط و جزا بتانے کے لیے، جیسے ⬇

If you go, I go. 
اگر تم جاتے ہو، تو میں جاتا ہوں. 

If you don't go, I don't go. 
اگر تم نہیں جاتے ہو، تو میں نہیں جاتا ہوں. 

If he accepts this offer, he might go to Delhi. 
اگر وہ یہ پیشکش قبول کرتا ہے، تو دہلی جا سکتا ہے. 

If he doesn't accept this offer, he mightn't go to Delhi. 
اگر وہ یہ پیشکش قبول نہیں کرتا ہے، تو دہلی نہیں جا سکتا ہے. 
2- Future (مستقبل) کی شرط و جزا بتانے کے لیے، جیسے ⬇

If you go, I'll go.
 اگر تم جاؤ گے، تو میں جاؤں گا.

If you don't go, I won't go. 
اگر تم نہیں جاؤ گے، تو میں نہیں جاؤں گا. 
3- Past (ماضی) کی شرط و جزا بتانے کے لیے، جیسے⬇

If you went, I would go.
اگر تم جاتے، تو میں جاتا.

If you didn't go, I wouldn't go.
اگر تم نہیں جاتے، تو میں نہیں جاتا.

If I were rich, I would give you a lot of money. 
اگر میں مالدار ہوتا، تو تم کو بہت پیسہ دیتا. 

If I weren't rich, I wouldn't give you a lot of money. 
اگر میں مالدار نہ ہوتا، تو تم کو بہت پیسہ نہ دیتا. 

If I were you, I would go to bed.
اگر میں تمہاری جگہ ہوتا، تو سو جاتا.

If he were rich, he would give me some money.
اگر وہ مالدار ہوتا، تو مجھے کچھ پیسہ دیتا. 

If he weren't rich, he wouldn't give me some money.
اگر وہ مالدار نہ ہوتا، تو مجھے کچھ پیسہ نہ دیتا. 
4- یہ چوتھی قسم بھی ماضی کی شرط و جزا کو بتاتی ہے مگر عام طور پر اس کا استعمال اس وقت ہوتا ہے جب آپ افسوس اور پچھتاوے کا اظہار کرنا چاہتے ہوں، ترجمہ تیسرے نمبر والے کی طرح ہوگا، مگر دل میں حسرت وافسوس اور پچھتاوا ہوگا، جیسے ⬇
If I had bought that mobile, I would have been so happy. 
اگر میں وہ موبائل خرید لیتا، تو بہت خوش ہوتا. 

If I had remembered to set the alarm, I wouldn't have woken up late. 
اگر مجھے الارم لگانا یاد رہتا، تو میں تاخیر سے نہ اٹھتا. 

If I hadn't gone to the party, I would have gone to the bed early.
اگر میں پارٹی میں نہ جاتا، تو جلدی سو جاتا. 

If I hadn't drunk so much wine, I wouldn't have such a bad headache yesterday.
اگر میں بہت زیادہ شراب نہ پیتا، تو کل مجھے اتنا برا سر درد نہ ہوتا.

تعليقات

المشاركات الشائعة من هذه المدونة

حیاتِ متنبی اور اُس کی شاعری

مساهمة توفيق الحكيم في تطوير المسرحية

أبيات بشار بن برد في الشورى والجد والمعاشرة